یہ رنجش رہی دل میں اس ہار کی
جو امید لگائی تھی اس دلکش بہار کی
دے رہے تھے تانے جز باتوں کے سمندر
چھپ کے جو گم ہوے اندر ہی اندر
خوابوں کو میرے سدا تعبیر تھی تیری

اب کون سی قیمت جو رہی تھی میری؟
گلشن میں اب بھی رہی تھی تیری مہک
وہ کیا تھا نکلنا تیرا؟ بات وہ سنہری
جس شفق سے شمشادؔ بکھرتا گیا ہے
آنسوؤں کا یہ ہجوم نکھرتا گیا ہے

This post first appeared on The Kashmir Pulse

Post a Comment

Refrain from posting comments that are obscene, defamatory or inflammatory, and do not indulge in personal attacks, name calling or inciting hatred against any community. Let's work together to keep the conversation civil.

Sponsored

Powered by Blogger.