انصاف اور انسانی حقوق کے 'بین الاقوامی فورم' کے کارکنوں کا احتجاجی مظاہرہ
اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسئلہ کشمیر کا حل قرار دیتے ہوئے جموں کشمیر ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے اقوام عالم خاص طور پر سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اس عالمی ادارے کی طرف سے منظور شدہ قراردادونں کو عملانے کیلئے اپنا کردار ادا کرئے۔ بیان کے مطابق ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے 5 جنوری 1949 کی قرارداد کو عملانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس دیرینہ تنازعہ کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مظابق کشمیری عوام کی خواہشات اور احساسات کو مد نظر رکھتے ہوئے برآمد کیا جانا چاہے۔ 5جنوری کو تاریخ کشمیر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے اس سے سے بڑے ادارے نے اس روز کشمیریوں کی جائز مانگ کو تسلیم کر کے انہیں اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا حق دیا۔ترجمان کے مطابق انہوں نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ میں اس بات کو تسلیم کیا کہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کا حق فرہم کیا جائے گا کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکساتن کے ساتھ اپنی تقدیر جھوڈنا چاہتے ہیں تاہم 7دہایاں گزر جانے کے باوجود ابھی تک کشمیریوں کو اس موقعہ فرہم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ابھی بھی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹیں کھڑا کر اہا ہے،اور یہ کہ طاقت کے نشے میں ہندوستان جس کی لاٹھی اس کی بھینس سے یہ معاملہ حل کرنا چاہتا ہے۔ حریت(گ) کی سنیئر خاتون لیڈر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 70 برسوں سے کشمیری عوام نے پیدایشی حق کیلئے بے شمار قربانیاں دی اور سینکڑوں مزار آباد کرنے کے علاوہ اپنا سب کچھ داؤ پر لگایا تاہم بھارت ٹس سے مس نہیں ہوا اور انسانیت کو پاؤں تلے روندتا رہا۔ انہوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ ایک طرف بھارت سلامتی کونسل میں مستقل ممبر شپ کیلئے پر تول رہا ہے اور دوسری جانب اسی عالمی ادارے کی طرف سے منظور شدہ قراردادوں کو لاگوں کرنے میں پس و پیش کرہا ہے۔ فریدہ بہن جی نے تاہم واضح کیا کہ کشمیری عوام اپنے حق کیلئے تب تک برسر جدوجہد رہے گے جب تک انہیں یہ حق نہیں دیا جاتا۔
ماس مومنٹ نے اس دوران 5 جنوری کے دن ہی سوپور میں آگ و آہن کی ہولی کھیلنے کی زبردست مذمت کرتے ہوئے اس سانحہ میں جان بحق ہوئے افراد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا۔ بیان کے مطابق فریدہ بہن جی نے کہا کہ سوپور کے عوام نے موجودہ تحریک میں قدم قدم پر قربانیاں پیش کی ہے اور سانحہ سوپور تاریخ کا وہ سنگ میل ہے جس کو کھبی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ جہاں درجنوں افراد کو زندہ جلا دیا گیا وہی درجنوں کو گولیوں سے بھوندا بھی گیا۔

Post a Comment

Refrain from posting comments that are obscene, defamatory or inflammatory, and do not indulge in personal attacks, name calling or inciting hatred against any community. Let's work together to keep the conversation civil.

Sponsored

Powered by Blogger.