مزاحمتی لیڈراں اور کارکنوں کی مسلسل گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں کشمیر ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا کہ نریندر مودی کے سرینگر دورے سے قبل ہی سینکروں مزاحمتی کارکنوں اور لیڈران کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تاہم بیشتر نوجوان اور کارکنوں کے علاوہ کئی ایک لیڈران ابھی بھی مسلسل تھانوں میں نظر بند ہے۔ انہوں نے ان گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں کئی ایک نظر بند مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں اور انہیں طبی امداد سے بھی محروم رکھا گیا۔ اس دوران انہوں نے دختران ملت سے وابستہ خواتین کی مسلسل نظر بندی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکے ہمراہ ایک شیر خوار بچہ بھی مسلسل نظر بند ہے جو انسانی حقوق کی سب سے بڑی پامالی ہے۔ترجمان کے مطابق حریت(گ) کی سنیئر خاتون لیڈر کا کہنا تھا کہ دنیا کے مہذب ملکوں میں اس طرح کی کاروائیوں کو جہاں برداشت نہیں کیا جاتا وہی دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کے دعوئے دار بھارت بڑی بے شرمی سے ان کاروائیوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماس مومنٹ کے ایک رکن محمد اقبال وانی ساکنہ باندی پورہ بھی مسلسل کئی دنوں سے غیر قانونی طور پر حراست میں اور انہیں رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔فریدہ بہن جی نے سیاسی کارکنوں کی مسلسل نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
فریدہ بہن جی نے شہید گوہر نذیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے انکے چہارم کے موقعہ پر شہر خاص اور سیول لائنز کے کئی علاقوں سمیت پارمپورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کرنے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اب تعزیت پر بھی پہرے لگائے جارہے ہیں اور لوگوں کو اپنے لخت جگروں کی جدائی پر ماتم کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ ماس مومنٹ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک منصوبے کے تحت نوجوان نسل کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور کشمیریوں کے اندرون پر چوٹ کی جارہی ہے۔بیان کے مطابق فریدہ بہن جی نے کہا کہ جان بوجھ کر حالات اور صورتحال مخدوش بنائی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو عتاب کا نشانہ بنایا جائے۔انہوں نے گرفتاریوں کے چکر اور شبانہ چھاپوں کی بھی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر ان کاروائیوں پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔فریدہ بہن جی اقوام عالم کی بشری حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کی کہ وہ ان کاروائیوں کا نوٹس لئے اور بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ ان انسانیت سوز کاروائیوں کو بند کیا جائے۔
Post a Comment
Refrain from posting comments that are obscene, defamatory or inflammatory, and do not indulge in personal attacks, name calling or inciting hatred against any community. Let's work together to keep the conversation civil.