وہ جو خواب ہی رہا
بس ایک صراب ہی رہا
ہم تھے اس انجمن کے انجان
اس ندی کا پانی شراب ہی رہا
مجھ میں نہیں تھے چال و چلن
محز مجھ میں اک باب ہی رہا
تھا وہ دن شفق کے انتظار میں
روح کو فقت عزاب ہی رہا
وقت بڈھاپے میں تقسیم ہونے کو ہے
تم میں فقت وہ شباب ہی رہا
Post a Comment
Refrain from posting comments that are obscene, defamatory or inflammatory, and do not indulge in personal attacks, name calling or inciting hatred against any community. Let's work together to keep the conversation civil.